Rate this book

Karakoram Ka Taj Mahal (2000)

by Nimra Ahmed(Favorite Author)
4.07 of 5 Votes: 2
languge
English
review 1: قراقرم کا تاج محل...مصنفہ:- نمرہ احمدمقدمہ:- محمد احسن.کچھ دیر پہلے جب مَیں نے "قراقرم کا تاج محل" ناول مکمل کیا تو اُسی وقت فیڈ بیک نہ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا... شرمندگی ھی ایسی تھی. مگر پھر مجھے اپنے پیارے دوستم برادرم حسن علی کے الفاظ یاد آ گئے کہ کچھ نہ کچھ تو ضرور لکھو. اسی مجبوری کے تحت میں چند الفاظ لکھنے کی کوشش کروں گا حالانکہ قلمِ ناچیز جواب دے چکا ھے.. ایسا جواب جس میں کوئی الفاظ نہیں، صرف اَن کہی کیفیات ھیں.میرا خیال تھا کہ آج کل ... moreکی خواتین ناولسٹس محض دوسری خواتین کی لڑائیوں اور مردوں کی بے وفائیوں کو ذرا بہتر تخلیقی یا تخریبی انداز میں رپورٹ کرنے کے علاوہ کوئی سیریئس قسم کا ناول نہیں لکھ سکتیں.. مگر یہ ناول نمرہ احمد نے جن رنگوں میں لکھا ھے اُن رنگوں کو مَیں اپنی دوربین میں مجتمع نہیں کر سکتا... بس اَن جانی حسیات سے محسوس کر سکتا ھوں جن کا الفاظ جیسے قید خانوں میں احاطہ ممکن نہیں.معلوم نہیں کہ نمرہ احمد نے ناول لکھنے سے پہلے راکاپوشی کا سفر اختیار کیا یا نہیں مگر لگتا ھے کہ انہوں نے ھوم ورک کے طور پر جغرافیہ اور کوہ پیمائی پر مناسب تجربہ حاصل کیا، تب یہ ناول لکھا. اگرچہ سفرنامہ کی مانند اس میں ٹریکس کی زیادہ تفاصیل تو نہیں مگر ناول کی تکنیک کے مطابق جن معلومات کی ضرورت تھی وہ پوری طرح درج کی ھیں.اس ناول کی اصل طاقت عشق کی طاقت ھے. جس مصنف کو مرضِ عشق لاحق ھو چکا ھو وھی اپنی تحریر میں عشق کی گہرائی تک جاتا ھے اور قارئین کو بھی اپنے ھمراہ لے ڈوبتا ھے........ یہ زندگی عشق میں ڈوب مرنے کا نام ھے.. اور اِس ناول نے مجھے ڈبو کر رکھ دیا.اگر ناول کو سختی سے حقائق کے تابع کیا جائے تو وہ ایک نیوز رپورٹ تو ھو سکتی ھے، ناول نہیں ھو سکتا بشرطیکہ حسین اتفاقات لاز اوف فزکس کے تابع ھونے چاھئیں.. چنانچہ اس ناول میں کئی حسین اتفاقات ھوتے ھیں جو حقیقی زندگی میں ھونے لگ جائیں تو عاشقین کا مسئلہ ھی حل ھو جاوے. انہی حسین اتفاقات کو تخیل میں ھوتا دیکھنے کے لیے ھم ناولز پڑھتے ھیں.... وقتی طور پر جنت کو اپنے اوپر طاری کر لیتے ھیں. جو ناولسٹس اتنی سی بات کا خیال نہیں رکھتے اُن کے ناولز بنیادی طور پر شدید بورنگ ھوتے ھیں.. کم از کم میرے لیے. یہ ناول اُنہیں حسین اتفاقات پر مبنی ھے.جیسا کہ عرض کیا گیا کہ اچھے ناول میں حقیقت کو ایک الگ رنگ میں پیش کیا جاتا ھے ورنہ وہ ناول نہ رھے.. اسی بنیاد پر چند حقائق ایسے ھیں جو حقیقت میں تو سچ نہیں مگر ناول کا فطرتی بہاؤ نہیں توڑتے، مثلاً:-~ فیئری میڈوز کو روپل فیس کا علاقہ کہا گیا حالانکہ وہ رائے کوٹ فیس میں ھے.~ ارسہ نامی رائیٹر دوران خطرناک مہم شدید اَن کنفرٹیبل مقامات پر اپنا ناول لکھتی رھی حالانکہ یہ ممکن نہیں کیونکہ ایسے مقامات پر اتنا وقت نہیں ھوتا کہ ارتکازِ توجہ قائم کی جا سکے.. ھاں نوٹس ضرور بنائے جاتے ھیں تاکہ بعد میں گھر، لائبریری یا ھوٹل کے آرام میں بیٹھ کر ناول کو اُس کی تکنیک کے مطابق پروان چڑھایا جائے. اگر ارسہ کے غیرمرئی سکِلز تھے تو وہ بیان نہیں ھوئے.. ھو جاتے تو توازن قائم ھو جاتا.~ راکاپوشی کو اسلام آباد سے ھزاروں میل دور کہا گیا جبکہ وہ صرف سینکڑوں میں ھے. اگر مصنفہ کی مراد صرف شدتِ کیفیت ظاھر کرانا تھی تب یہ جائز ھو گا جیسے ھم کہتے ھیں، مَیں نے تمہیں صبح سے 50 ھزار فون کیے. ھو سکتا ھے کاتب کی غلطی ھو..... اور وہ ھر کتاب میں ھوتی ھیں، اِٹس آل رائیٹ.~ پریشے نے گلیشیئر پر ٹریکنگ اور راک کلائمبنگ کے دوران جوگرز استعمال کیے حالانکہ جوگرز ان کاموں کے لیے نہیں ھوتے.. اُلٹا خطرناک ھوتے ھیں. چہل قدمی، سیاحت اور دوڑ کے لیے جوگرز اور کوہ نوردی و کوہ پیمائی کے لیے خاص ٹریکنگ شوز ھوتے ھیں.~ راکاپوشی کا آسمان نگر کا آسمان ھے، جبکہ ایک جگہ ھنزہ کا آسمان کہا گیا.~ شاید سب سے اھم بات یہ کہ جو کلائمبرز 8 ھزار میٹر سے بلند 5 چوٹیاں سَر کر چکے ھوں.. ایورسٹ، کے ٹو اور نانگاپربت سمیت، وہ راکاپوشی جیسے نسبتاً کم بلندی اور کم عمودی پہاڑ پر اتنی غیر ذمہ داریاں اور لاپرواھیاں نہیں دکھا سکتے جو ناول کا اصل پلاٹ ھیں. اس پر شدید حیرت ھوئی. اگر نسبتاً کم تجربہ کار کوہ پیما دکھائے جاتے تو تمام مسائل سمجھ آ جاتے.~ ھمالیہ کو مری کے پہاڑوں سے دُور کہا گیا حالانکہ مری ھِلز ھمالیہ ھی ھیں... مزید یہ کہ مری ھلز کو مارگلہ کہا گیا.مگر وھی بات کہ ناول میں حقائق کا ردوبدل کسی حد تک چل جاتا ھے..... یہ مصیبت سفرناموں کی ھوتی ھے کہ معلومات 100 فیصد حقیقت پر مبنی ھوں.... لہذا مندرجہ بالا لُوپ ھولز کے باوجود ناول پڑھنے کے لائق ھے.آخر میں بس اتنا کہنا چاھوں گا کہ اگر "مرنے سے پہلے لازمی پڑھی جانے کے قابل کتب" کی کوئی فہرست تیار کی جائے تو یہ ناول اُس میں ضرور ھونا چاھیے.سوری نمرہ احمد، میں نے آپ کو انڈر ایسٹیمیٹ کیا تھا.. آپ کے ناول نے سلطنتِ عشق کے مزید رموز سے آگاہ کیا.. اگرچہ پھپھو اور سیف نے مجھے بہت تپایا.
review 2: Nice novel with different theme. It's a kind of itinerary, based on upper side of Pakistan and mountains of Rakaposhi, Karakoram. It is doubtless to say that, this book has power of evoking interest about the beautiful mountains of Pakistan and climbing world. The thing I liked most about it, the mountaineering. The whole plot was really good but it's some downside, too. Like, some parts were too long and the love story was UNREAL at all. Well, it was admirable to read about Ufuk Arsalan, his climbing and deep detailed knowledge of every scene. However, it's saddened to know that real Ufuk Arsalan has been died. Nimra just cheered her readers at the end of the story by kept his alive. The survivor was kenan cenek not Ufuk in Muzaffard,2005. The story of turkish girl was really inspiring. This novel evoked the charm for mountaineering and climbing :DI didn't get, if Nimra Ahmed has some rishtedaar in Turkey, koi na koi connection zaroor hota hai turkey ka :D less
Reviews (see all)
risha
beautiful story finished it in 2 days...I didn't had the time or I would have finished in1.
flicsotera
A great Story again from Nimra Ahmed in the mountains of Pakistan. Love the suspense
Nayema
Great novel
Write review
Review will shown on site after approval.
(Review will shown on site after approval)